Skip to content
Categories:Mental Health

Scientists say lithium may be the key to preventing Alzheimer’s.

Share:

Table of Contents

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ الزائمر سے بچاؤ کی کلید لیتھیم ہو سکتی ہے۔

Click here to read the article in English

بالکل، یہ ایک انتہائی دلچسپ اور امید افزا تحقیق ہے۔ ہارورڈ اور رش یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی

اس نئی تحقیق نے الزائمر کی بیماری کو سمجھنے اور ممکنہ طور پر روکنے کے حوالے سے ایک نئی راہ کھولی ہے۔

آپ کے پیش کردہ نکات کی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے:

تحقیق کے کلیدی نتائج

لیتھیم کی اہمیت: یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ لیتھیم، جو طویل عرصے سے موڈ ڈس آرڈرز کے علاج میں استعمال ہوتا رہا ہے، عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کی حفاظت اور الزائمر کی بیماری کو روکنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

جانوروں پر تجربات: چوہوں پر کیے گئے تجربات میں، کم لیتھیم والی خوراک نے دماغی سوزش، یادداشت کی کمی، اور الزائمر سے منسلک نقصان دہ بیٹا امیلائیڈ تختیوں (plaques) کے جمع ہونے کے عمل کو تیز کر دیا۔

حفاظتی اثر: اس کے برعکس، معمول کی لیتھیم کی سطح برقرار رکھنا دماغ کو ان انحطاطی تبدیلیوں سے بچانے میں مددگار نظر آیا۔

ایک نئی حیاتیاتی کردار: تحقیق میں ایک نیا طریقہ کار دریافت کیا گیا جہاں بیٹا امیلائیڈ لیتھیم سے بندھ کر اسے قید کر دیتا ہے۔ اس سے دماغ کے زہریلے پروٹینوں کو صاف کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور نقصان کا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

لیتھیم اوروٹیٹ کی صورت میں امید: مطالعے میں لیتھیم کی ایک مخصوص شکل، لیتھیم اوروٹیٹ، کو چوہوں میں الزائمر جیسی تبدیلیوں کو الٹنے، یادداشت بحال کرنے اور تختیوں کے جمع ہونے کو کم کرنے میں مؤثر پایا گیا۔

خوراک کا تعلق: یہ تحقیق اس بات کی وضاحت کر سکتی ہے کہ لیتھیم سے بھرپور غذائیں (جیسے پتوں والی سبزیاں، پھلیاں) کھانے والوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ کم کیوں ہوتا ہے۔

:اہم نکات اور احتیاط

اگرچہ یہ نتائج بہت پرامید ہیں، لیکن کچھ اہم باتوں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے

ابتدائی مرحلہ: یہ تحقیق فی الحال جانوروں کے ماڈل (چوہوں) پر کی گئی ہے۔ انسانوں پر اس کے اثرات یکساں ہوں گے یا نہیں، یہ دیکھنا باقی ہے۔
خوراک بمقابلہ دوا: یہاں بات صرف لیتھیم کے بطور دوا استعمال کی نہیں ہے، بلکہ اسے ایک ضروری ٹریس عنصر کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو جسم کو معمولی مقدار میں درکار ہوتا ہے، بالکل لوہے یا وٹامن سی کی طرح۔
انسانی آزمائش کی ضرورت: محققین خود تسلیم کرتے ہیں کہ ان نتائج کی تصدیق کے لیے انسانی کی اشد ضرورت ہے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آیا غذا میں لیتھیم کی اضافی مقدار یا لیتھیم اوروٹیٹ کے سپلیمنٹس انسانوں میں بھی اسی طرح کے تحفظاتی اثرات رکھتے ہیں۔

خود علاج سے پرہیز:** اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ لوگوں کو لیتھیم کے سپلیمنٹس بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے لینے شروع کر دینے چاہئیں۔ دوائیوں کی صورت میں لیتھیم کی خوراک کو احتیاط سے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

خلاصہ

یہ تحقیق الزائمر کے علاج اور روک تھام کے میدان میں ایک اہم اور ممکنہ طور پرپیراڈائم شفٹ(paradigm shift) کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ معمولی مقدار میں لیتھیم کا استعمال دماغی صحت کے لیے کس طرح فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ایک نئی امید کی کرن ہے، لیکن اس پر مزید تحقیق اور انسانوں پر تجربات کی ضرورت ہوگی قبل اس کے کہ اسے ایک مستند علاج کے طور پر اپنایا جا سکے۔


ماخذ: ایس ڈچن۔ “کیا لیتھیم الزائمر کی وضاحت — اور علاج — کر سکتا ہے؟” اگست (2025)۔ دی ہارورڈ گزٹ۔

Related Articles

Somatization Disorder
Diseases
3 min

Somatization Disorder Functional Somatic Syndromes (FSS)

سوماتائزیشن ڈس آرڈر اور فنکشنل سومیٹک سنڈرومز ایسی بیماریاں ہیں جن میں جسمانی علامات حقیقی اور تکلیف دہ ہوتی ہیں لیکن کوئی واضح طبی وجہ نہیں ملتی۔ ان کا علاج جامع بایو-سائیکو-سوشل طریقے سے ہوتا ہے جس میں مریض کو تسلی دینا، نفسیاتی مدد، دوائیں اور طرزِ زندگی میں بہتری شامل ہے

Sehat GuideSehat Guide
Tension-type headache
Diseases
3 min

Tension-type headache (TTH) Symptoms, causes and treatment in Urdu

ٹینشن ٹائپ ہیڈیک (Tension-Type Headache) سب سے عام قسم کا پرائمری سر درد ہے جو دنیا بھر میں ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ یہ عموماً دونوں طرف دباؤ یا کساؤ جیسا درد ہوتا ہے جو ہلکی سے درمیانی شدت کا ہوتا ہے، اور اکثر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے سر کے گرد کسی نے پٹی باندھ دی ہو۔ مائیگرین کے برعکس اس میں عموماً متلی، قے یا روشنی اور آواز کی شدید حساسیت شامل نہیں ہوتی، اگرچہ ہلکی حساسیت ہوسکتی ہے۔

Sehat GuideSehat Guide
Tension-type headache
Diseases
3 min

Tension-type headache (TTH) Symptoms, causes and treatment

Tension-type headache (TTH) is the most common form of primary headache disorder, affecting people of all ages worldwide. It is typically described as a bilateral, pressing, or tightening pain of mild to moderate intensity, often referred to as a “band-like” sensation around the head. Unlike migraine, TTH is not usually associated with nausea, vomiting, or significant sensitivity to light and sound, though mild photophobia or phonophobia may occur.

Sehat GuideSehat Guide