Osteoporosis: Haddi Ki Kamzori, Ilaj aur Bachao ka Mukammal Jaiza
Table of Contents
تعارف (Introduction)
آسٹیوپوروسس ایک عام مگر خطرناک بیماری ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی ہڈیوں کی بیماری ہے جس میں ہڈیوں کی کثافت (Bone Density) کم ہو جاتی ہے اور ان کی ساخت کمزور ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں آسانی سے ٹوٹ جاتی ہیں۔ لفظ “Osteoporosis” یونانی زبان سے آیا ہے جس میں Osteo کا مطلب ہے “ہڈی” اور Porosis کا مطلب ہے “سوراخ دار” یا “خالی جگہوں والی”۔ یعنی یہ وہ بیماری ہے جس میں ہڈیاں اندر سے کھوکھلی اور نازک ہو جاتی ہیں۔
عام طور پر ہڈیاں ایک زندہ بافتہ (tissue) ہیں جو مسلسل بننے اور ٹوٹنے کے عمل (remodelling) سے گزرتی ہیں۔ نوجوانی میں ہڈی بننے کا عمل تیز ہوتا ہے، مگر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ رفتار سست پڑ جاتی ہے، خاص طور پر خواتین میں رجونورتی (Menopause) کے بعد۔ جب نئی ہڈی بننے سے زیادہ پرانی ہڈی ختم ہونے لگتی ہے تو نتیجہ آسٹیوپوروسس کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
وجوہات اور خطرے کے عوامل (Causes & Risk Factors)
غیر متبدل عوامل (Non-modifiable Factors):
- عمر: عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیوں کی مضبوطی کم ہوتی جاتی ہے۔
- جنس: خواتین، خاص طور پر رجونورتی کے بعد، مردوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
- خاندانی تاریخ: اگر والدین یا بہن بھائیوں میں کسی کو آسٹیوپوروسس یا ہڈی ٹوٹنے کی تاریخ ہو تو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- نسل: گورے اور ایشیائی افراد میں شرح زیادہ پائی گئی ہے۔
- کم وزن یا پتلا جسم: کم وزن والے افراد میں ہڈیوں کی کمزوری زیادہ ہوتی ہے۔

متبدل عوامل (Modifiable Factors):
- کیلشیم اور وٹامن D کی کمی
- ورزش یا جسمانی سرگرمی کا فقدان
- سگریٹ نوشی اور شراب نوشی
- طویل عرصے تک سٹیرائیڈ یا کچھ مخصوص دوائیں لینا
- ہارمونی تبدیلیاں (جیسے خواتین میں ایسٹروجن یا مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کی کمی)
علامات (Symptoms)
آسٹیوپوروسس کو اکثر “خاموش بیماری” کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے کوئی واضح علامات ابتدائی مراحل میں ظاہر نہیں ہوتیں۔ اکثر لوگ تب جان پاتے ہیں جب کوئی ہڈی معمولی چوٹ سے ٹوٹ جاتی ہے۔
ممکنہ علامات میں شامل ہیں:
- معمولی گرنے سے ہڈی کا ٹوٹ جانا (خاص طور پر کلائی، کولہا یا ریڑھ کی ہڈی)
- قد کا کم ہونا (ریڑھ کی ہڈی کے سکڑنے سے)
- کمر یا پشت میں اچانک درد
- جھکی ہوئی کمر (Kyphosis)
- بار بار ہڈیوں کا ٹوٹنا
تشخیص (Diagnosis)
آسٹیوپوروسس کی تشخیص کے لیے سب سے اہم ٹیسٹ Bone Mineral Density (BMD) ٹیسٹ ہے، جسے DEXA scan بھی کہا جاتا ہے۔
- T-score اگر –2.5 یا اس سے کم ہو تو یہ آسٹیوپوروسس کی تصدیق کرتا ہے۔
- –1.0 سے –2.5 کے درمیان اسکور Osteopenia کہلاتا ہے، جو آسٹیوپوروسس کا ابتدائی مرحلہ ہے۔
دیگر معائنے شامل ہیں:
- طبی تاریخ اور جسمانی معائنہ
- خون کے ٹیسٹ (کیلشیم، وٹامن D، ہارمونز وغیرہ)
- ایکس رے یا ایم آر آئی (اگر ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر کا شبہ ہو)
- FRAX جیسا رسک کیلکولیٹر جو فریکچر کے امکانات بتاتا ہے
علاج (Treatment)
1. غیر دوائی علاج (Non-Pharmacologic Therapy):
- روزانہ کیلشیم (1000–1200mg) اور وٹامن D (800–1000 IU) لینا
- باقاعدہ ورزش، خاص طور پر وزن اٹھانے والی اور پٹھوں کو مضبوط کرنے والی مشقیں
- تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز
- گرنے سے بچاؤ کے اقدامات (گھر میں روشنی، فرش صاف رکھنا، مناسب جوتے پہننا)
2. دوائی علاج (Medications):
(الف) Bisphosphonates:
یہ دوائیں ہڈیوں کے ٹوٹنے کے عمل کو روکتی ہیں۔ عام مثالیں:
- Alendronate
- Risedronate
- Zoledronic acid
یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہیں اور فریکچر کے خطرے کو کم کرتی ہیں۔
(ب) Denosumab:
یہ ایک monoclonal antibody ہے جو ہڈیوں کو توڑنے والے خلیات (osteoclasts) کی سرگرمی کم کرتا ہے۔ ہر 6 ماہ بعد انجیکشن کی صورت میں دیا جاتا ہے۔
(ج) Anabolic دوائیں:
یہ دوائیں نئی ہڈی بننے کے عمل کو بڑھاتی ہیں۔ مثالیں:
- Teriparatide
- Abaloparatide
- Romosozumab
یہ عام طور پر ان مریضوں میں استعمال ہوتی ہیں جنہیں پہلے ہی فریکچر ہو چکے ہوں یا دیگر علاج مؤثر نہ ہوں۔
(د) دیگر علاج:
- Raloxifene (SERM): خواتین میں ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر سے بچاؤ کے لیے
- Hormone Replacement Therapy (HRT): صرف ان خواتین کے لیے جنہیں رجونورتی کی دیگر علامات بھی ہوں
- Calcitonin: اب کم استعمال ہوتی ہے
علاج کی مدت اور نگرانی
- Bisphosphonates عام طور پر 3–5 سال کے لیے دی جاتی ہیں، اس کے بعد ڈاکٹر “drug holiday” دے سکتے ہیں۔
- Anabolic دوائیں صرف 1–2 سال کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
- ہر 1–3 سال بعد دوبارہ DEXA scan کیا جاتا ہے تاکہ پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔
بچاؤ (Prevention)
آسٹیوپوروسس سے بچاؤ بچپن سے ہی شروع ہونا چاہیے، کیونکہ زیادہ ہڈیوں کی مضبوطی نوجوانی میں حاصل ہوتی ہے۔
بچپن اور جوانی میں:
- متوازن غذا جس میں کیلشیم، وٹامن D، اور پروٹین شامل ہوں۔
- روزانہ جسمانی سرگرمی، جیسے دوڑنا، سیڑھیاں چڑھنا، یا ہلکی ورزش۔
بالغ عمر میں:
- روزانہ کیلشیم اور وٹامن D لینا
- ورزش کو معمول بنانا
- سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز
- گھر کو محفوظ بنانا تاکہ گرنے کا خطرہ کم ہو
- آنکھوں اور توازن کی جانچ کروانا
- 65 سال سے زیادہ عمر کی خواتین اور 70 سال سے زیادہ عمر کے مردوں کے لیے باقاعدہ ہڈیوں کا ٹیسٹ
آسٹیوپوروسس کے ساتھ زندگی (Living with Osteoporosis)
- دوا کا کورس مکمل کریں اور ڈاکٹر سے باقاعدہ مشورہ لیں۔
- صحت مند غذا اور ورزش جاری رکھیں۔
- نئے درد یا قد کم ہونے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
- دانتوں کی صحت کا خیال رکھیں، خاص طور پر bisphosphonate یا denosumab شروع کرنے سے پہلے۔
- گرنے سے بچاؤ کے لیے گھر کا ماحول محفوظ رکھیں۔
خلاصہ (Summary)
- آسٹیوپوروسس ایک “خاموش” بیماری ہے جو ہڈیوں کو کمزور اور ٹوٹنے کے قابل بناتی ہے۔
- یہ عموماً خواتین، عمر رسیدہ افراد، یا غذائی کمی کے شکار لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے۔
- بروقت تشخیص، مناسب علاج، متوازن غذا، اور ورزش کے ذریعے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
- کیلشیم اور وٹامن D کا مناسب استعمال، تمباکو نوشی سے پرہیز، اور جسمانی سرگرمی سب سے مؤثر حفاظتی تدابیر ہیں۔
- ایک صحت مند طرزِ زندگی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔
نتیجہ (Conclusion)
آسٹیوپوروسس کوئی اچانک ہونے والی بیماری نہیں بلکہ ایک خاموشی سے بڑھنے والا عمل ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اس کا علاج اور بچاؤ ممکن ہے۔ اگر وقت پر تشخیص کر لی جائے اور مناسب غذائی، دوائی اور طرزِ زندگی میں تبدیلیاں کی جائیں تو فریکچر کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
Related Topics
Related Articles

Rheumatoid Arthritis kay Asbab, Alamaat, Ilaj aur Ihtiyaat
رمیٹی سندشوت (Rheumatoid Arthritis) – ایک جامع تعارف رمیٹی سندشوت ایک دائمی (chronic) خودکار قوتِ مدافعتی بیماری (autoimmune disease) ہے، جس میں جسم کا مدافعتی نظام اپنے ہی جوڑوں (joints) کے اندر موجود باریک جھلی (synovium) پر حملہ کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں جوڑوں میں سوجن، درد، اکڑاؤ، اور وقت کے ساتھ ہڈیوں […]

Comprehensive Overview of Rheumatoid Arthritis: From Symptoms to Prevention
rheumatoid arthritis is a serious and potentially debilitating autoimmune disease that primarily affects joints but has systemic implications. It begins with joint inflammation, especially in small joints, and if untreated may lead to irreversible damage, deformity, and raised morbidity and mortality