Skip to content
Categories:Diseases

Malaria aur Dengue me Farq

Share:

Table of Contents

ملیریا اور ڈینگی: فرق کو سمجھنا

مچھر سے پھیلنے والی بیماریاں دنیا کے گرم اور مرطوب خطوں میں سب سے بڑی عوامی صحت کے مسائل میں شمار ہوتی ہیں۔ ان میں ملیریا اور ڈینگی بخار خاص اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ ہر سال لاکھوں افراد کو متاثر کرتے ہیں اور سماجی و معاشی بوجھ ڈالتے ہیں۔ اگرچہ دونوں بیماریاں مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہیں اور ان کی علامات جیسے بخار اور جسمانی درد ملتی جلتی ہیں، لیکن ان کی وجوہات، حیاتیات، علامات، علاج اور روک تھام میں نمایاں فرق ہے۔

اس مضمون میں ہم ملیریا اور ڈینگی کے درمیان فرق کو مختلف پہلوؤں سے اجاگر کریں گے۔

1. سبب اور جراثیم

ملیریا ایک پروٹوزوا پرجیوی (Plasmodium) سے ہوتا ہے۔ انسانوں کو متاثر کرنے والی پانچ اقسام یہ ہیں:

  • Plasmodium falciparum (سب سے زیادہ جان لیوا)
  • Plasmodium vivax (سب سے عام)
  • Plasmodium ovale
  • Plasmodium malariae
  • Plasmodium knowlesi (جنوب مشرقی ایشیا میں پائی جاتی ہے)
Malaria is characterized by cyclical fevers and anemia, while dengue often involves severe muscle pain, rash, and bleeding tendencies.
Malaria is characterized by cyclical fevers and anemia, while dengue often involves severe muscle pain, rash, and bleeding tendencies.

یہ پرجیوی خون کے سرخ خلیات کو متاثر کرتا ہے۔

ڈینگی ایک وائرس سے ہوتا ہے جسے Dengue Virus (DENV) کہا جاتا ہے۔ اس کی چار اقسام ہیں: DENV-1، DENV-2، DENV-3 اور DENV-4۔ ایک بار ایک قسم سے متاثر ہونے کے بعد اس کے خلاف عمر بھر کی قوتِ مدافعت حاصل ہو جاتی ہے لیکن باقی اقسام کے خلاف صرف جزوی اور عارضی مدافعت ملتی ہے، اسی لیے ایک شخص کو زندگی میں کئی بار ڈینگی ہو سکتا ہے۔

اہم فرق: ملیریا پرجیوی سے ہوتا ہے، جبکہ ڈینگی وائرس سے۔

2. پھیلنے کا طریقہ

دونوں بیماریاں مچھر کے ذریعے پھیلتی ہیں لیکن ان کے مچھر مختلف ہوتے ہیں۔

  • ملیریا: مادہ Anopheles مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ رات کے وقت کاٹتے ہیں اور صاف کھڑے پانی میں افزائش کرتے ہیں۔
  • ڈینگی: مادہ Aedes aegypti مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ دن کے وقت کاٹتے ہیں اور چھوٹے پانی کے برتنوں، گملوں یا ٹائروں میں افزائش کرتے ہیں۔

اہم فرق: ملیریا کا مچھر رات کو کاٹتا ہے، جبکہ ڈینگی کا مچھر دن میں۔

3. انکیوبیشن پیریڈ (علامات ظاہر ہونے میں وقت)

  • ملیریا: عام طور پر 7 سے 30 دن (پرجیوی کی قسم پر منحصر)۔
  • ڈینگی: 4 سے 10 دن کے اندر۔

اہم فرق: ڈینگی کی علامات ملیریا کے مقابلے میں جلد ظاہر ہوتی ہیں۔

4. علامات

ملیریا

  • وقفے وقفے سے بخار (کبھی ہر 48 یا 72 گھنٹے بعد)
  • کپکپی اور پسینہ
  • شدید سردرد
  • تھکن اور کمزوری
  • متلی، قے یا دست
  • خون کی کمی (انیمیا)
  • جگر اور تلی کا بڑھ جانا

شدید ملیریا (خاص طور پر P. falciparum) دماغی بخار، دورے، سانس کی تکلیف اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔

ڈینگی

  • اچانک تیز بخار
  • شدید پٹھوں اور جوڑوں کا درد (“ہڈی توڑ بخار”)
  • آنکھوں کے پیچھے شدید درد
  • خسرہ جیسا سرخ دھبوں والا دانہ (rash)
  • متلی اور قے
  • ہلکی خون بہنے کی علامات (ناک یا مسوڑھوں سے خون)

شدید صورتوں میں ڈینگی ڈینگی ہیمرجک فیور (DHF) یا ڈینگی شاک سنڈروم (DSS) میں بدل سکتا ہے، جس میں شدید خون بہنا اور بلڈ پریشر گر جانا شامل ہے۔

اہم فرق: ملیریا میں وقفے وقفے سے بخار اور خون کی کمی نمایاں ہے، جبکہ ڈینگی میں پٹھوں کا درد، دانے اور خون بہنے کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔

5. پیچیدگیاں

  • ملیریا: شدید انیمیا، دماغی ملیریا، گردوں کی خرابی اور موت۔
  • ڈینگی: شدید خون بہنا، شاک سنڈروم، اعضاء کی ناکامی۔

6. تشخیص

  • ملیریا: خون کا ٹیسٹ (مائیکروسکوپی)، ریپڈ ڈائیگناسٹک ٹیسٹ، یا PCR۔
  • ڈینگی: NS1 اینٹیجن ٹیسٹ، اینٹی باڈی ٹیسٹ (IgM/IgG)، PCR، اور پلیٹ لیٹس کی کمی۔

7. علاج

  • ملیریا: مخصوص ادویات سے علاج ممکن ہے جیسے آرٹیمیسینن بیسڈ تھراپی، کلوروکوئن (جہاں مؤثر ہو)، یا شدید صورت میں انجیکشن آرٹسونیٹ۔
  • ڈینگی: کوئی مخصوص دوا موجود نہیں۔ علاج صرف علامتی ہے: پانی یا ڈرپ، پیراسٹامول، پلیٹ لیٹس یا خون کی منتقلی اگر ضرورت ہو۔

اہم فرق: ملیریا کا مکمل علاج موجود ہے، ڈینگی کا نہیں۔

8. بچاؤ

  • ملیریا: مچھر دانی (Bed Nets)، گھروں میں اسپرے، حفاظتی دوائیں، اور ویکسین RTS,S (محدود حد تک مؤثر)۔
  • ڈینگی: پانی کے ذخائر ختم کرنا، مچھر بھگانے والی کریم، صفائی مہمات، اور ویکسین Dengvaxia (محدود استعمال کے لیے)۔

9. پھیلاؤ کا علاقہ

  • ملیریا: زیادہ تر دیہی اور جنگلاتی علاقوں میں، خاص طور پر افریقہ اور ایشیا۔
  • ڈینگی: زیادہ تر شہری اور نیم شہری علاقوں میں، خاص طور پر ایشیا، امریکہ اور بحرالکاہل کے خطے۔

10. عوامی صحت پر بوجھ

  • ملیریا: 2022 میں 24.9 کروڑ کیسز اور 6 لاکھ سے زائد اموات (زیادہ تر افریقہ میں بچوں کی)۔
  • ڈینگی: ہر سال 10–40 کروڑ کیسز اور تقریباً 40 ہزار اموات۔

11. مماثلتیں

  • دونوں مچھر کے کاٹنے سے پھیلتے ہیں۔
  • دونوں میں بخار اور کمزوری ہوتی ہے۔
  • دونوں جان لیوا ہو سکتے ہیں۔
  • دونوں کی روک تھام میں مچھر پر قابو پانا سب سے اہم ہے۔

نتیجہ

ملیریا اور ڈینگی دونوں مچھر سے پھیلنے والی بیماریاں ہیں لیکن ان کی نوعیت، علامات، علاج اور روک تھام میں نمایاں فرق ہے۔ ملیریا ایک پرجیوی بیماری ہے جس کا علاج ادویات سے ممکن ہے، جبکہ ڈینگی ایک وائرس ہے جس کا کوئی خاص علاج نہیں۔

عوام میں آگاہی، بروقت تشخیص، مناسب علاج اور مچھروں پر قابو پانے کے اقدامات دونوں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

ملیریا اور ڈینگی: تقابلی جدول

پہلوملیریاڈینگی
سببPlasmodium پرجیویڈینگی وائرس (4 اقسام)
مچھرمادہ Anophelesمادہ Aedes aegypti
کاٹنے کا وقتراتدن
انکیوبیشن پیریڈ7–30 دن4–10 دن
بخاروقفے وقفے سے، کپکپی اور پسینہاچانک اور تیز بخار
اہم علاماتکپکپی، پسینہ، خون کی کمی، تلی کا بڑھناشدید درد، آنکھوں کے پیچھے درد، دانہ، خون بہنا
پیچیدگیاںدماغی ملیریا، انیمیا، گردوں کی ناکامیہیمرجک فیور، شاک سنڈروم
تشخیصخون کا ٹیسٹ (مائیکروسکوپی، RDT، PCR)NS1 اینٹیجن، اینٹی باڈیز، پلیٹ لیٹس
علاجادویات موجود (ACTs، کلوروکوئن، آرٹسونیٹ)علامتی علاج، کوئی مخصوص دوا نہیں
بچاؤمچھر دانی، اسپرے، حفاظتی دوائیں، ویکسین RTS,Sپانی کے ذخائر ختم کرنا، ریپیلنٹ، Dengvaxia ویکسین
پھیلاؤدیہی/جنگلاتی علاقے (افریقہ، ایشیا، جنوبی امریکہ)شہری علاقے (ایشیا، امریکہ، بحرالکاہل)
عالمی بوجھ24.9 کروڑ کیسز، 6 لاکھ اموات (2022)10–40 کروڑ کیسز، 40 ہزار اموات (سالانہ)
Advertisement

Related Articles